اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی سمیت سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔
پنجاب کی تمام 11 نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جب کہ آج اسلام آباد کی 2، سندھ کی 11 ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی بارہ بارہ نشستوں پر ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی سمیت تمام صوبائی اسمبلیوں کے ہال کو پولنگ اسٹیشن کا درجہ حاصل ہے۔
سہ پہر ڈھائی بجے کے قریب ہی ایوان کے 341 میں سے 340 ارکان نے ووٹ کاسٹ کرلئے تھے تاہم جماعت اسلامی کے عبدالاکبر چترالی پارٹی پالیسی کے تحت ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ جس پر قانونو کے مطابق ریٹرننگ افسر مقرہ وقت تک ان کا انتظار کررہے ہیں۔
’شہریار آفریدی کا ووٹ ضائع ہونے کا امکان‘
ووٹنگ کے دوران تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی نے بیلٹ پیئپر پر دستخط کردیئے، جس سے شہریار آفریدی کا ووٹ ضائع ہونے کا امکان پیداہوگیا۔
آصف زرداری کا بیلٹ پیپر ضائع
سینیٹ انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری بھی ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے، ان کا بیلٹ پیپر کچھ وجوہات کی بنا پر ضائع ہوگیا جس پر انہیں دوسرا بیلٹ پیپر جاری کیا گیا۔
موبائل لے جانے پر پابندی
پولنگ کے دوران قومی اسمبلی میں اراکین کے موبائل اندر لے جانے پر عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جارہا ہے، اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے ایم این اے عبدالقادر پٹیل اور سکیورٹی عملے کے درمیان تکرار بھی ہوئی، عبدالقادر پٹیل نے تکرار کے بعد اپنا موبائل فون جمع کرادیا اور کہا کہ اگر حکومتی رکن میں سے کوئی موبائل فون اندر لایا تو ذمہ دار سیکیورٹی عملہ ہوگا۔
’(ق) کے چوہدری سالک نے ووٹ کی تصویر بنائی‘
شاہدہ رحمانی نے ریٹرننگ آفیسر کے پاس احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے چوہدری سالک نے ووٹ کی تصویر بنائی ہے، ان کی تلاشی لی جائے۔ جس پر چوہدری سالک کے حمایتوں کا احتجاج کیا۔
پہلا ووٹ کس نے ڈالا
قومی اسمبلی میں پہلا ووٹ تحریک انصاف کے شفیق آرائیں جب کہ دوسرا فیصل وواڈا نے کاسٹ کیا۔ سندھ اسمبلی میں سب سے پہلا ووٹ میر شبیر بجارانی نے کاسٹ کیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پہلا ووٹ جے یو آئی (ف) کے ہدایت الرحمان نے کاسٹ کیا۔ بلوچستان اسمبلی میں صوبائی وزیر زمرک اچکزئی نے سب سے پہلے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
سب سے دل چسپ اور بڑا معرکہ
سینیٹ انتخابات کا سب سے دل چسپ اور بڑا معرکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جنرل نشست پر ہورہا ہے جہاں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ حکومتی اتحاد کے پاس 181 جب کہ اپوزیشن نشستوں پر موجود جماعتوں کے پاس 160 نشستیں ہیں۔
سندھ اسمبلی میں علیل ارکان کو خصوصی رعایت
سندھ اسمبلی میں پولنگ کے دوران معمر اور علیل ارکان اسمبلی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے خصوصی رعایت دی گئی، مرادعلی شاہ سینئر کو نظر کی کمزوری کے باعث ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے ساتھی رکن کی مدد فراہم کی گئی، وہیل چیئر پر آنے والی پیپلزپارٹی کی بزرگ خاتون رکن اسمبلی پروین بشیر کا ووٹ ارباب لطف اللہ کے ذریعے کاسٹ کروایا گیا جب کہ پیپلزپارٹی ہی کے علی نواز مہر کے ہاتھ میں فریکچر کے اور بشیر ہالیپوٹہ کی علالت اور وہیل چیئر پر ہونے کی وجہ سے دوسرے ارکان نے بیلٹ پیپر پر نشانات لگائے۔
کئی اعتبار سے اس بار سینیٹ کا حالیہ انتخاب ہنگامہ خیز رہا ہے۔ انتخاب سے قبل صدر کی جانب سے طریقہ کار تبدیل کرکے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرینس دائر کیا گیا تاہم عدالت نے آئین میں بیان کردہ طریقہ کار برقرار رکھا۔ اس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے انتخابات میں کام یابی اور انتخابی عمل میں خرید وفروخت کے دعوے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سینیٹ انتخابات میں حکومت کے خلاف صف بندی کرکے سینیٹ انتخاب لڑ رہا ہے جس کی وجہ سیاسی محاذ پر یہ سینیٹ انتخاب حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے نتائج سے حکومت کے خلاف جاری اپوزیشن کی تحریک کے مستقبل کے حوالے سے بھی صورت حال واضح ہوجائے گی۔