کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشتگردوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 6 افراد شہید ہوگئے جب کہ فورسز کی جوابی کارروائی میں چاروں دہشتگرد مارے گئے۔
پولیس کے مطابق پولیس اور رینجرز اہلکار اسٹاک ایکسچینج میں داخل ہوئے اور فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے 3 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا جب کہ ایک دہشتگرد کو اسٹاک ایکسچینج کے ہال میں مارا گیا۔
پولیس ترجمان کا بتانا ہےکہ دہشتگردوں کے حملے میں ایک شہری جاں بحق ہوا جب کہ ایک پولیس سب انسپکٹر سمیت اسٹاک ایکسچینج کے 4 سیکیورٹی گارڈ بھی شہید ہوگئے، اس کے علاوہ پولیس اہلکار سمیت 7 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حملے کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے قریبی علاقوں کا بھی مکمل محاصرہ کرلیا جب کہ حملے کے بعد آئی آئی چندریگر روڈ کو میری ویدرٹاور اور شاہین کمپلیکس سے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ دہشتگرد جدید اسلحہ سے لیس تھے اور ان کے پاس بارودی مواد سے بھری جیکٹیں بھی موجود تھیں۔
پولیس کے مطابق پیر کی صبح 10 بجے کے قریب 4 دہشتگردوں نے پہلے اسٹاک ایکسچینج کے گیٹ پر دستی بم حملہ کیا اور پھر اندھا دھند فائرنگ کردی، واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور آپریشن شروع کردیا۔
کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن نے حملے کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ 4 دہشتگردوں نے اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی کوشش کی لیکن فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں چاروں دہشتگرد مارے گئے ہیں۔
غلام نبی میمن نے بتایا کہ دہشتگرد پارکنگ ایریا سے سلور رنگ کی کار میں آئے تھے ان کے پاس اسلحہ اور گولہ بارود بھی تھا جو فورسز نے قبضے میں لے لیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے پولیس اہلکاروں کی طرح کا لباس پہن رکھا تھا، اب صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے اور دہشتگردوں کے دیگر ساتھیوں کے شبے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
ترجمان سندھ رینجرز نے بھی آپریشن میں تمام دہشتگردوں کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
پولیس کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے لیے عمارت کو مکمل طور پر خالی کرالیا گیا ہے اور عمارت کو بند کرکے آپریشن کیا جارہا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہےکہ دہشتگردوں کے پاس موجود جدید اسلحہ،دستی بم اوردیگر اشیاءکو بھی قبضے میں لے لیا گیا جب کہ دہشتگردوں کی زیراستعمال گاڑی کی رجسٹریشن کی معلومات حاصل کی جارہی ہیں اور گاڑی کے مالک کا پتا چلنے کے بعد تحقیقات مزید آگے بڑھائی جائیں گی۔
محکمہ انسداد دہشتگردی کے انچارج راجہ عمر خطاب کا کہنا ہےکہ ایک دہشتگرد کی شناخت سلمان کے نام سے ہوئی ہے جو بلوچستان کا رہائشی تھا۔
راجہ عمر خطاب کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے برآمد ہونے والی کار ریکارڈ میں کلیئر ہے لیکن برآمد ہونے والی کار نمبر بی اے بی 629 ہلاک دہشتگرد کے نام پر ہے۔
راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے طویل دورانیے تک لڑنے کا سامان جمع کر رکھا تھا، دہشتگردوں کی زندہ واپسی مشن میں شامل نہیں تھی، ان کے قبضے سے پانی کی بوتلیں اوربھنے ہوئے چنے بھی ملے ہیں جب کہ خودکش جیکٹ نہیں ملی۔
وزیراعظم عمران خان نے کراچی اسٹاک ایکسچینج پر دہشت گرد حملے کی مذمت ہے۔
اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کے جوانوں نے بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا اور حملہ ناکام بنایا، پوری قوم کو اپنے بہادر جوانوں پر فخر ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق مراد علی شاہ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ملکی سلامتی اور معیشت پر حملےکے مترادف ہے۔
مراد علی شاہ نے پولیس اور رینجرز کی طرف سے بروقت کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وبائی صورتحال کے پیش نظر ملک دشمن عناصر ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے مزید چوکس رہیں۔