کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نثار کھوڑو کی کثیر الجماعتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کثیر الجماعتی کانفرنس یہ سمجھتی ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم‘ 1973 کے آئین کے بعد پارلیمنٹ کا ایک تاریخی کارنامہ ہے جس سے وفاق اور صوبوں میں توازن سے نہ صرف ملک میں صوبائی خود مختاری کا مسئلہ حل ہوا بلکہ پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ اور وزیراعظم کے عہدے کو بھی بااختیار بنایا گیا۔
آج جب کورونا وائرس کے سبب ملک میں اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر 18ویں ترمیم کے مسئلے کوچھیڑکرقومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا کسی طرح دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہے۔ آج کا اجلاس مطالبہ کرتا ہے ملکی تاریخ کے طے شدہ امور متنازعہ بنانے سے گریز کیا جائے۔کانفرنس یہ سمجھتی ہے کہ وفاقی حکومت صوبوں کی خود مختیاری اور معاشی استحکام کی حامی نہیں ہے اس لیئے وفاق کو 18ویں آئینی ترمیم اچھی نہیں لگتی کیوں کہ وفاق صوبوں کو معاشی، سیاسی اور انتظامی طور پر مضبوط نہیں دیکھنا چاہتا اس لیئے 18 ترمیم کو چھیڑ کر صوبوں کو معاشی طور پر کمزور کر کے مضبوط مرکزیت کی طرف دھکیلا جارہا ہے اور مرکز کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ ہم 18 ویں آئینی ترمیم، صوبائی خودمختیاری ، این ایف سی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کرینگے اور صوبہ سندھ اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوگا۔
کثیر الجماعتی کانفرنس میں وفاق سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبے اور وفاق کے درمیان تمام آئینی حقوق کے حل کیلئے ہر تین ماہ میں مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی ) کا اجلاس بلایا جائے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے ک ہکثیر الجماعتی کانفرنس نے وفاق کی جانب سے تشکیل دی گئی نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کمیشن اور ٹی او آرز کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے آئین کے آرٹیکل1/ 160کے مطابق صوبوں کی مشاورت سے نئے سرے سے این ایف سی کمیشن تشکیل دیا جائے اور فوری طور پر نئے این ایف سی ایوارڈ کا اجرا کیا جائے جس میں صوبوں کا حصہ بڑھایا جایے کیونکہ آئینی طور پر این ایف سی میں صوبوں کا حصہ بڑھایا تو جاسکتا ہے کم نہیں کیا جا سکتا۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کے پی ایف سی دیا جائے۔ مطالبا کیا گیا کے پی ایف سی تشکیل دیا جائے۔
کثیر الجماعتی کانفرنس پاکستان اسٹیل ملز کے 9350 ملازمین کی برطرفی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو برطرف کرنے کے فیصلے کو فوری طور پر واپس لے اور سپریم کورٹ کے فیصلے مطابق اسٹیل ملز کے معاملے کو کونسل آف کامن انٹریسٹ (سی سی آئی) کے فورم پر طے کیا جائے۔ کثیر الجماعتی کانفرنس میں ملک بھر کے ڈاکٹروں، نرسز اور پیرامیڈیکس کو کرونا کے حالات میں اپنی خدمات سرانجام دینے پر سلام پیش کرتے ہوئے ملک بھر میں کرونا کے پھیلنے پر شدید بے چینی کا اظہار کرتا ہے۔کانفرنس کے شرکا سمجھتے ہیں عوام کو کرونا وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے وفاق اور تمام صوبائی حکومتوں کو عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے مزید فوری اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
انسانی زندگی سے زیادہ کسی چیز کی اہمیت نہیں۔ عوام کی زندگیوں کی خاطر غیر معروف اور سخت فیصلے بھی اگر ضروری ہوں تو فوری کئے جائے۔ آج کی کثیر الجماعتی کانفرنس ملک بھر میں فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق سمیت تمام صوبائی حکومتوں اور این ڈی ایم اے سے مطالبہ کرتا ہے کہ ٹڈی دل سے فصلوں کو بچانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں اور ٹڈی دل سے متاثر ہونے والے کاشتکاروں کی امداد کی جائے۔ اور ٹڈٰ دل کے خاتمے کیلئے اقدامات نہ اٹھانے اور کسی قسم کی کوتاہی ملک میں غذائی اجناس کی قلت پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے پی پی پی سندھ نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت کسی مسئلے پر واضع نہیں اور کنفیوزن کا شکار ہے، کورونا کیسز بڑھ رہے ہیں اور وفاقی حکومت لاک ڈاؤن اوراسمارٹ لاک ڈاؤن کے منطق میں الجھی ہوئی ہے۔ سندھ کو وفاق کیجانب سے این ایف سی کمیشن کی تشکیل اور ٹی او آرز پر اعتراض ہے جو کے آئینی نہیں، مالیاتی کمیشن کی تشکیل نئے سرے سے آئینی طور پر کی جائے۔ نثار کھوڑو نے مزید کہا کہ کراچی۔۔نئے این ایف سی کے اجراء میں تاخیر برداشت نہیں جائے گی، سندھ این ایف سی ،18 ویں ترمیم پر کوئی مصلحت نہیں کرے گی۔
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے ایڈوائیزری جاری کی ہے، لاک ڈاؤن سے عوام کو تکلیف ضرور ہوتی ہے مگر لاک ڈاؤن ہی کورونا پہیلاؤ کی روک تھام کر سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی کمیشن کی صدارت مشیر خزانہ نہیں کرسکتے اور وزارت خزانہ کا۔محکمہ وزیراعظم کے پاس ہے تو وزیراعظم کمیشن کی صدارت کریں، این ایف سی کمیشن پر اعتراض کے حوالے سے وزیراعظم کو اعتراض پر مبنی خط بھی لکھا ہوا ہے جس کا تاحال۔کوئی جواب نہیں آیا ہے۔
کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے شاہ محمد شاہ۔ایم کیو ایم پاکستان سے خواجہ اظھارالحسن، محمد حسین، پی ایس پی سے شبیر قائمخانی، جے یو آئی سے مولانا راشد محمود سومرو سمیت سنی تحریک اور اے این پی کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں جماعت اسلامی ممتاز حسین سہتو، سنی تحریک، ٹی ایل پی سے پارلیمانی لیڈرمفتی قاسم فخری، پختونخواہ عوامی ملی پارٹی کے رھنماؤں کی شرکت اس کے علاوہ مسلم لیگ ق، عوامی جمہوری پارٹی، جمعیت علما پاکستان کے رہنمائوں کے علاوہ قومپرست رھنما سندھ ترقی پسند پارٹی سے ڈاکٹر قادر مگسی ،ایس این پی سمیت عوامی جمھوری پارٹی کے ڈاکٹر وشنو مل، پی ڈی پی کے بشارت مرزا، ایم۔ڈبلیو ایم۔ شیعہ عملا کونسل رھنماؤن سمیت 18 جماعتوں نے شرکت کی۔