دنیا میں چار لاک انسانوں کو مارنے، ستر لاک کو بیمار اور چھ کروڑ افراد کو بی روزگار کرنے والا کرونا ایک اپاہج وائرس ہے جس کو احتیاط نا کرنے والا شخص اپنے ہاتھوں پر اٹھا کر موت مار بناتا ہے۔
کرونا وائرس کی سماجی دوریوں کو خوشگوار اور معلوماتی کرنے کیلئے رمیش راجہ اور منظور اجن کے شروع کردہ آن لائین عالمی بیٹھکوں کے سلسلے کا آٹھواں پروگرام “ بڑھتے ہوئے کرونا میں ہماری ذمے داریاں” کے موضوع پر ہو گذرا۔ جس میں دیسی اور پردیسی ڈاکٹروں اور ماہرین نے اظہار خیال کیا، خص طور پر روس سے ڈاکٹر زیشان جتوئی، لندن سے ڈاکٹر صادق بھنبھرو، آمریکا سے ڈاکٹر خوشحال کالانی، کیناڈا سے احمر ندیم میمن، فن لینڈ سے رخسانہ علی، بحرین سے منظور سیٹھار، دبئی سے دودو کھٹیان، مہیش کمار، رزاق سروہی، شکیل شیخ اور دیگر شامل رہے۔
سب سے پہلے اس خطرناک وبا سے پہلی صف پر لڑنے والے ڈاکٹرز کو سلام پیش کیا گیا۔ شہید ہونے والے ڈاکٹرز کے لیئے ایک منٹ کی خاموشی کی گئی۔ ڈاکٹروں کو اس دور کے مرد مجاہد کا خطاب دیا گیا۔
ماہرین اور ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ دنیا میں چار لاک انسانوں کو مارنے، ستر لاک کو بیمار اور چھ کروڑ افراد کو بی روزگار کرنے والا کرونا ایک اپاہج وائرس ہے جس کو احتیاط نا کرنے والا شخص اپنے ہاتھوں پر اٹھا کر موت مار بناتا ہے۔
اب جب اقوام عالم نے عالمی غربت اور ُبیروزگاری کے پیش نظر لاک ڈائون ختم کرکے کرونا کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے تو اب ہمیں کرونا کے احتیاطی تدابیر کو نئی سماجی رواج کے طور پر اپنا ہوگا۔
ماہرین نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ضروری احتیاط، بلند حوصلہ اور بہتر قوت مدافعت سے کرونا کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ بار بار اچھی طرح ہاتھ دھونا، ماسک پہننا، سماجی فاصلہ رکھنا، ہاتھ ملانے اور غیر ضروری میلاپ سے گریز کرنا، منہ، آنکھ اور ناک کو نا چھونا، سینیٹائیزر سے ہاتھوں کو جراثیم سے پاک رکھنا، چیزوں کی لین دین کو محدود کرنا، نمک کے گرارے کرنا، گھر سے نا نکلنا اور گلے ملے بغیر محبت کا اظہار آنکھوں اور بہتر رویوں سے کریں۔قوت مدافعت کی بہتری کے لیئے بھرپور نیند، دھوپ سیکنا، ہلکی کثرت اور واک، پروٹینی گھر کی پکی ہوئی غذائیں، دار چینی، لونگ اور ادرک کا کہوہ، بار بار پانی پینا، تازہ اور خشک میواجات اور لیموں پانی لینا چاہئے۔
مزید بتایا گیا کہ ہر وقت ٹی وی دیکھنے یا فارغ اور اکیلے گھر میں بیٹھ کر ڈپریشن کا شکار ہونے سے بہتر کہ مطالعہ کریں، گھر کے اسٹور اور لائبریری کی صفائی کریں، پودوں اور لان کو پانی دیں، بہترین فلمیں دیکھیں، دوستوں اور عزیزوں سے فون پر باتیں کریں اور اپنے گھر والوں اور بچوں سے باتیں کریں۔
مزید بتایا گیا کہ دنیا کی کئی بڑی کمپنیاں کرونا ویکسین بنانے اور مارکیٹ میں لانے کی دوڑ میں ہیں جو کہ تجربوں کے آخری مراحل میں ہیں سیپٹیمبر تک مارکیٹ میں آنے کی امید ہے۔ لیکن بےحد لالچی اور منافع خور عالمی سرمایہ دار ھمیشہ کی طرح ویکسین تک عام آدمی کی پہنچ ناممکن بنا دیں گے جس میں عالمی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
عوام کے وسیع طر حفاظت کی خاطر حکومت کھلی ہوئے مسکینوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو کرونا تدابیر پر سختی سے عمل کروائے اور غریب مذدوروں کی کفالت کرے۔ اس موقعہ پر پاکستان کے مختلف شہروں سے بابو ہرداس، الاہی بخش مہر، محمد ریاض سہتو، محمد بخش سومر، جنید انور لغاری، جمیل احمد شیخ، سانول گاہو، پرویز سہتو، امان اللہ سولنگی، مرتضی گوہر، ساہ شیخ، شیراز چانڈیو، انور عزیز، راجیش جئپال، انتظار عامر کلہوڑو، آصف ابڑو، ظہیرالدین بابر بوہیو، انصار علی، وحید جسکانی، دریا خان شیخ، اشفاق میمن، علی احمد ناریجو، ایاز جروار، مرسلین خان جتوئی، واجد سندھی، عطا اللہ جتوئی، امجد شر، ساحل کمار لوڈا، الطاف سومرو، آغا مسعود، میر محمد قاضی اور دیگر نے آن لائین شرکت کی۔